ایس سی او وزراءخارجہ کونسل اجلاس
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے اور سماجی و معاشی ترقی کیلئے دیرینہ تنازعات کا پرامن حل ضروری ہے۔تنازعات کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ماسکومیں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراءخارجہ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتےہوئے وزیرخارجہ نے کہاکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس متنازعہ خطوں کا سٹیٹس کو تبدیل کرنے کےخلاف ہیں۔عالمی امن ،سلامتی اور عالمی ترقی میں اقوام متحدہ کا مرکزی کردار ہونا چاہئے۔وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک فسطائی نظریات اور پرتشدد قومیت پرستی سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کریں۔
انہوں نے کہاکہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے اور دنیا میں ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔پاکستان کا ہمیشہ مؤقف ر ہا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں۔افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کی واحد راہ ہے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان نے افغان عوام پرمشتمل مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کیساتھ اپنا مخلصانہ کرادر ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ضروری ہے کہ مفاہمتی ماحول کو خراب کرنیوالےعناصر سےخبردار رہا جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بین الافغان مذاکرات کا جلد انعقاد وقت کی ضرورت ہے۔افغان مہاجرین کی عزت ووقار کیساتھ واپسی بھی امن مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ افغان امن ومفاہمتی عمل میں مزید سہولت کے ضمن میں ایس سی او افغان رابطہ گروپ میں مشاورت کے لئے منتظر ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے کورونا کیخلاف علاقائی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔پاکستان کورونا سے نمٹنے کیلئے اپنے تجربات کا دنیاسے تبادلہ کرنے کو تیار ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ چین نے کورونا سے پیدا مشکل صورتحال سے نمٹنے میں مدد فراہم کی۔ عالمی وباءکو سیاست کیلئے استعمال کرنا اور کسی بھی مذہب یا طبقے سے جوڑناغلط ہے۔انہوں نے کہاکہ کورونا وبا ءکے تناظر میں کٹھن حالات ومشکلات کے باوجود ہم نے ایس سی او میں نفع مند اشتراک عمل جاری رکھا ہے جو روسی فیڈریشن کی قیادت میں یک جہتی اور باہمی تعاون کا مظہر ہے۔