بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فورسز کی محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں جاری
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ سے پانچ بیگناہ نوجوان گرفتار کر لیے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے تین نوجوانوں اشفاق احمد پنڈت، عبدالمجید ڈار اور مبشر احمد ڈار کو بارہمولہ کے علاقے ڈانگر پورہ سوپور سے جبکہ محمد یاسین بٹ اور واسد اشرف صوفی کو ضلع کے علاقے کریر ی میں ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کر لیا۔
یاد رہے کہ بھارتی پولیس ایک نئی حکمت عملی کے تحت کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے انہیں مجاہدین کے کارندے قرار دے دیتی ہے جسکا مقصد نوجوانوں کو جاری تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کو حصہ لینے کی پاداش میں انہیں سزا دینا ہے ۔
دوسری جانب بھارتی فوجیوں کی طرف سے ایک جعلی مقابلے میں شہید کیے جانے والے تین نوجوانوں کے اہلخانہ نے قابض بھارتی حکام کو خبر دار کیا ہے کہ اگر انہوں نے پیر کے روز تک انکے پیاروں کی ڈی این اے رپورٹس سامنے نہ لائیں تو وہ ضلع شوپیاں تک مارچ کریں گے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے رواں برس اٹھارہ جولائی کو جموں خطے کے ضلع راجوری کے رہائشی تین نوجوانوں ابرار گجر ، امتیاز گجر اور ابرار خان کو وادی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔بھارتی فوج نے تینوں نوجوانوں پر مجاہد ہونے کا الزام عائد کیا تھا تاہم یہ مجاہد نہیں بلکہ عام کشمیری نوجوان تھے جو مزدوری کی غرض سے شوپیاں میں تھے۔ لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اٹھائیس روز گزر گئے لیکن ابھی تک انکے پیاروں کی ڈی این اے رپورٹس نہیں آئیں اور اس حوالے سے غیر ضروری تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے ۔ لاپتہ نوجوان ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے کہا کہ اگر بھارتی حکام برسوں تک بھی تحقیقات کریں گے پھر بھی وہ ہمارے بیگناہ بیٹوں کو عسکریت پسند ثابت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی راجوری نے ڈی این اے رپورٹس کے سلسلے میں چودہ ستمبر تک انتظار کرنے کیلئے کہا کہ لہذا اگر اُ س روز بھی رپورٹس سامنے نہیں لائی گئیں تو تینوں لاپتہ نوجوانوں کے رشتہ دار علاقے کے دیگر لوگوں کے ہمراہ شوپیاں کی طرف مارچ کریں گے اور اس جگہ جائیں گے جہاں انکے پیاروں کو سپرد خاک کیا گیا ہے۔